صرف چند ہفتے پہلے تک اظہر علی خود پر ایک زبردست دباؤ محسوس کر رہے تھے جس
کی وجہ انگلینڈ کے دورے میں پاکستانی ٹیم کی ون ڈے سیریز میں شکست تھی جس
نے ان کی کپتانی پر سوالیہ نشان لگا دیا تھا لیکن اب ان سے زیادہ پرسکون
کھلاڑی اس ٹیم میں کوئی اور نہیں۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ اور تیسرے ون ڈے میں سنچری
نے اظہر علی کو جو اعتماد فراہم کیا یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ
فارمیٹ یعنی ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے کریئر کی سب سے بڑی اننگز کھیلنے میں
کامیاب ہوئے ہیں۔
دبئی میں کھیلے جانے والے ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ میں اظہر علی چوتھے پاکستانی
بیٹسمین بنے ہیں جس کے نام کے آ گے ٹرپل سنچری کے ہندسے جگمگا رہے ہیں۔
ان سے قبل حنیف محمد، انضمام الحق اور یونس خان جیسے قد آور بیٹسمینوں نے
یہ کارنامہ انجام دیا تھا اور
ظاہر ہے کہ اظہر علی اپنا نام ان عظیم
بیٹسمینوں کے ساتھ لکھے جانے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
'ٹرپل سنچری روز روز نہیں بنتی ہے اور جن کرکٹرز نے ابتک یہ کارنامہ انجام
دیا ہے وہ ورلڈ کلاس بیٹسمین ہیں میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ میرا نام بھی
ان ورلڈ کلاس کرکٹرز کے ساتھ لکھا جائے گا۔ اظہر علی کے بین الاقوامی کریئر میں یونس خان کا اہم کردار رہا ہے جنھوں نے ان کی ہمیشہ رہنمائی کی ہے۔ اظہر علی تسلیم کرتے ہیں کہ اس دبئی ٹیسٹ میں یونس خان انھیں بہت یاد آئے۔ 'یونس بھائی میرے رول ماڈل ہیں۔ میں نے ڈریسنگ روم میں ان کی غیر موجودگی
میں انہی کی نشست سنبھالی تھی اور یہ سوچ رہا تھا کہ اس نشست کی عزت رکھنی
ہے ۔یہ اسی کا اثر بھی تھا کہ میں نے بھی یونس بھائی کی طرح بڑی اننگز کھیل
ڈالی جس طرح وہ سنچری کے بعد اپنی اننگز کو بڑے سکور تک لے جاتے ہیں۔'